By: Sr. فوزیہ رضا


یہ جو پردہ ہے۔   دل کا تقوی ہے

یہ جو پردہ ہے۔   دل کا تقوی ہے

آنکھ جو بہے گی۔ دل بھی پگھلے گا

دل جو پگھلے گا۔ رب کو پالے گا

یہ جو پردہ ہے۔ دل کا تقوی ہے

جسم کو دکھانا۔ سخت ہے سزا پھر

جو چھپالےگا ۔ وہ ہی پالے گا

یہ جو پردہ ہے۔ دل کا تقوی ہے

ستر جو ڈھکے گا۔ سر بھی ڈھک لےگا

جو نہ یہ ڈھکے گا۔ سر نہ وہ ڈھکےگا

یہ جو پردہ ہے۔ دل کا تقوی ہے

دل اگر برا ہے۔ جاں بھی پھر بری ہے

دل اگر بھلا ہے۔ جاں بھی پھر حسین ہے

یہ جو پردہ ہے۔ دل کا تقوی ہے

بات جو چلی ہے۔ یہ ہی سمجھی ہے

رب جو پالےگا۔ دل بھی پا لےگا

یہ جو پردہ ہے۔ دل کا تقوی ہے

یہ جو پردہ ہے۔ دل کا تقوی ہے۔۔

 

فوزیہ رضا

Comment