By:  Fauzia Raza

"سفر"

تو نے یہ کیا غضب کیا - مجھ کو ہی فاش کر دیا

میں ہی تو ایک راز تھا سینہ کائنات میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علامہ اقبال

یہ زندگی بھی ایک عجیب سفر ہے جس میں نہ جانے کتنے ہی stations آتے ہیں اور انسان کتنے ہی اپنے جیسے دوسرے لوگوں کو اس station پر چڑھتا اور اترتا دیکھتا رہتا ہے۔۔۔مگر افسوس کے وہ انسان یہ کیوں نہیں سوچتاکہ اس سفر میں ایک station اس کا بھی آنے والا ہے۔۔

کب ؟ کہاں ؟ اور کیسے؟

یہ وہ انسان بلکل نہیں جانتا۔۔ اور جب وہ station آجائے گاتو وہ انسان اس سفر کو چھوڑے بغیر نہ رہ سکے گا اور پھر اس سفر کے اختتام پر، ایک نہ ختم ہونے والی زندگی شروع ہو جائیگی، جس کا نام موت کے بعد دوبارہ ملنے والی زندگی ہے۔

کیا ہم نے اپنی اس زندگی کے سفر میں اپنے لئے، آنیوالی اور نہ ختم ہونے والی اس زندگی کا سامان جمع کر لیا ہے؟

اگر نہیں تو ابھی بھی شاید کچھ وقت باقی ہے۔۔



Comment